کامیا ب زندگی اور مکمل شخصیت کے لیے جس چیز کی انسان کو ضرورت ہوتی ہے۔ وہ اس کا اعتماد ہے۔ کامیابی کی اونچی چوٹی پر پہنچنے کے لیے خود اعتمادی سچی معاون ثابت ہوتی ہے۔ خود اعتمادی کے ذریعے سے ہی بظاہر ناممکن نظر آنے والے کام کا ممکن ہونا ایک فطری عمل ہے۔ جنگ میں اسلحہ نہیں لڑتا بلکہ اسے تھامنے والے فوجی کا دل لڑتا ہے اور دل بھی نہیں، اس دل میں موجود اس کا اعتماد لڑتا ہے۔ اعتماد سے محروم شخص کی زندگی مکمل شکست کی طرف لڑھکتی رہتی ہے۔ اس کے برعکس اعتماد والے شخص کی زندگی مناسب رفتار سے کامیابی و کامرانی کی طر ف بڑھتی رہتی ہے ۔
اعتماد ہی کامیا بی کی کنجی ہے۔ اعتما د کے فقدان میں فتح، ناممکن بن کر رہ جا تی ہے۔ وہ اعتماد ہی ہوتا ہے جو کامیابی کو آپ کے قدموں میں لا کر نچھاور کرتا ہے۔ تاریخ پر اگر دھیان دیں تو معلوم ہو گا کہ کسی شعبے میں کسی نے کوئی کامیا بی حاصل کی ہے تو اس کی کامیابی کا راز اس کا اعتماد ہو گا۔ دراصل یہ طاقت تو انسان کے اندر مو جود ہوتی ہے، صرف اس طاقت کو عمل کی ضرورت ہوتی ہے۔ جیسا آپ کا اعتماد ہو گا، ویسی آپ کی طاقت ظاہر ہو گی۔ ویسی آپ کی زندگی بنے گی۔
زندگی کو پرامید پھرتیلا اور چست رکھیے، پھر کون سا کام ہے جو آپ نہیں کر سکتے؟ خود اعتمادی کا فقدان، کہیں میں ناکام نہ ہو جاﺅں، وہ میرے بارے میں کیا سوچے گا؟ یہ وسوسے اور وہم دل سے باہر نکال کر پھینک دیں اور امید ویقین کی زندگی بسر کرنا شروع کر دیں۔ جب کوئی شخص اپنی قوت و کارکردگی کے کمزور پہلو دیکھتا ہے تو پھر اپنی صلا حیت کا اعتماد کھو دیتا ہے اور وہ ناکام ہوتا ہے۔ کسی بھی انسان کا معلم، اعتماد ہی ہے۔ دل کی حکومت میں اعتما د ہی سپہ سالار ہے۔ تمام قوتیں اس کا حکم مان کر چلتی ہیں۔ جو شخص خوداعتما دی، خدا پر یقین اور بھر وسے پر آگے بڑھتا ہے اسے کامیابیاں مل کر ہی رہتی ہیں۔ اکثر انسانوں کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ وہ دوسروں کی کامیابیاں دیکھنے میں اپنا بہت سارا وقت کھو دیتے ہیں، حسد میں اپنا بہت سا خون جلا ڈالتے ہیں حالانکہ ہونا یہ چاہئے کہ دوسروں کی کامیا بی کی تعریف کرنے کے بعد اپنا زیادہ وقت خوداعتمادی سے اپنے مقصد پر لگایاجائے اور اپنے مقصد کو کا میابی کے آخری زینے پر پہنچا کر خود تعریف کے قابل بنا جائے۔
ارتقاء کا مقصد ہے متواتر ترقی کرنا۔ چنا نچہ یہ ضروری ہے کہ آپ کے قدم متواتر چلتے رہیں۔ کسی خوف، ڈ، مایوسی، وہم، پریشانی میں آپ کے قدم ساکن نہیں ہونے چاہئیں۔ یقین جانئے آپ کی ترقی بھی کبھی نہیں رک سکتی۔ انسان کو جب اپنے مالک حقیقی کی قوت اور اس سے اپنے تعلق کی پہچان ہو جاتی ہے تب وہ مضبوط اعتماد سے بھرپور فاتح بن کر ابھرتا ہے اور بیرونی قوتیں اس کی معاون بن جا تی ہے۔
کسی بھی شخص کی زندگی محض اس کے بزرگوں کی چھوڑی ہوئی جا ئیداد سے نہیں بن سکتی۔ جب تک کہ وہ اپنی خوابیدہ قوتیں اجا گر نہیں کرتا۔ دراصل بعض لوگوں میں اپنی کا میابی کی شدید خواہش نہیں ہوتی، اس لیے وہ زندگی میں ناکام ہوتے ہیں۔ اپنی قوتوں کو جمع کرکے انہیں اپنے مقصد کی تکمیل میں لگانے کی بجائے ما یوسی کو خود سے طاقت ور تسلیم کر لیتے ہیں۔ ایسا کرتے ہی مایوسی ان پر غالب آجا تی ہے۔ یہ لوگ ہر لمحے اپنی ناکامی کا خیال کر کے اپنی کامیابی پر شک کر تے ہیں اور اپنے مقصد سے خود دور ہو جاتے ہیں۔
اگر کسی چیز کی خواہش آپ کے دل میں پیدا ہوتی ہے اور وہ خواہش آپ کے دل میں شدید ہے، آپ نے اسے پورا کرنے کا مضبو ط عزم کر لیا ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ آپ کی خواہش پوری نہ ہو۔ اپنی کامیابی کی امید رکھیں۔ اپنی کا میابی کی آس رکھیں۔ کامیابی کا خواب دیکھیں، اس کو حاصل کرنے کے لیے خوداعتمادی کے ساتھ عمل کریں، کا میابی ضرور آپ کے قدم چومے گی۔ حوصلہ، قوت اور خوداعتما دی جیسے جذبات کو دل میں پروان چڑھائیں۔ آپ کے اند ر عظیم سے عظیم بننے کے بیج موجود ہیں۔ بیج جب پھوٹتا ہے، تب ہی پودا اٹھتا ہے۔ یہی پودا بڑھتا ہوا ایک دن بڑا مضبو ط تناور درخت کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ متواتر اپنے مقصد کے راستے پر چلتے رہنا خود ایک کامیابی ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 223
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں